132

ایک حادثے میں ماں باپ مر گئے اور پھر شوہر بھی۔۔۔ جنرل نگار جوہر کی زندگی کی کہانی جب ان کی بھتیجی نے سنائی تو لوگ بھی افسردہ ہوگئے

ایک حادثے میں ماں باپ مر گئے اور پھر شوہر بھی۔۔۔ جنرل نگار جوہر کی زندگی کی کہانی جب ان کی بھتیجی نے سنائی تو لوگ بھی افسردہ ہوگئے

(ڈیلی طالِب)

میں بہت چھوٹی تھی جب میں نے کہیں یہ پڑھا کہ انسان مظبوط تب ہوتا ہے جب اس کے پاس مضبوط ہونے کے علاوہ کوئی اور آپشن ہی نہ ہو۔ پہلے میں اس بات پر توجہ نہیں دی لیکن پھر میں نے بی بی گل کو لمحہ لمحہ اس بات پر پورا اترتے دیکھا۔

والدین اور بہن بھائی کا انتقال

میجر جنرل نگار جوہر نہ صور پاکستان کا فخر ہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک کہکشاں ہیں۔ حال ہی میں مینٹل ہیلتھ ایکٹیویسٹ خولہ گوہر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جنرل نگار جوہر کے ساتھ تصویر اور تفصیلی پوسٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ “انھوں نے ایم سی کو ابھی جوائن ہی کیا تھا اور ایک نوجوان اور خوبصورت کپتان بنی تھیں۔ یہ وقت کسی بھی انسان کی زندگی کا حسین ترین موڑ ہوتا ہے لیکن اسی وقت اچانک ان کے ماں باپ اور دو بہن بھائی کار ایکسیڈینٹ میں انتقال کرگئے۔ اور ان کے ساتھ صرف ایک چھوٹا بھائی رہ گیا جس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اب نگار جوہر پر تھی۔“

چھوٹے بھائی کو ماں باپ دونوں بن کر پالا

خولہ نے اپنی انسٹا گرام اکاؤنٹ میں ایک جگہ یہ بتایا کہ جنرل جوہر ان کی تائی امی ہیں۔ خولہ سے ان کا مشفقانہ تعلق خولہ کی باتوں اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے۔ خولہ اپنی تائی امی کی زندگی کے سفر کو بیان کرتے ہوئے مذید لکھتی ہیں کہ “جنرل نگار جوہر کو والدین کے انتقال کا سوگ منانے کا وقت بھی نہیں ملا۔ انھوں نے نہ صرف چھوٹ بھائی کو ماں باپ دونوں بن کر پالا بلکہ اپنی زندگی میں بھی آگے بڑھیں۔ وہ محنتی تھیں اور پھر کامیابیوں پر کامیابیاں حاصل کرتی گئیں۔ وہ جہاں جاتی تھیں اپنے قدم چھوڑ جاتی تھیں۔

شوہر نے ہمیشہ ساتھ دیا

لوگ ان سے کہتے تھے کہ صدیوں پرانی رسموں کو بدلنا چھوڑ دیں، ہر جگہ قابلیت کو اہمیت دینا چھوڑ دیں یہ باتیں انھیں فائدہ نہیں دیں گی۔ لیکن وہ اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر چلتی رہیں۔ اس سب میں بابا نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا۔ تب تک ساتھ دیا جب تک وہ زندہ تھے۔ بابا کے انتقال پر لوگوں نے سوچا اب گوہر ٹوٹ جائیں گی۔ لوگوں نے انھیں سفید دوپٹہ دیا لیکن گوہر نے اسے سرخ رنگ میں رنگ کر سوپر ویمن کی طرح کاندھے پر اوڑھ لیا۔ اور کچھ دن بعد دنیا نے خبر پڑھی کہ “میجر جنرل نگار جوہر پہلی پاکستانی خاتون جو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پائی اور اب پاکستان کی پہلی سرجن جنرل ہیں۔”

غم کو ایندھن بنالیں

خولہ لکھتی ہیں کہ جنرل نگار جوہر نے زندگی سے ملنے والے ہر غم کو ایندھن بنا کر کامیابی کی شمع جلائی۔ زندہ رہنے اور کامیاب ہونے کے لئے انسان کو جس ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہمیشہ کامیابی اور تعریف کی صورت نہیں بلکہ غم کی صورت بھی آسکتا ہے۔ پھر یہ اختیار آپ کے پاس ہوتا کہ غم میں ہار مانتے ہیں یا آگے بڑھ کر اسی غم کو اپنی طاقت بناتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں