چینی فنکار خالص سونے کے 1000 ذرات دریا میں پھینکنے پر تنقید کی زد میں
(ڈیلی طالِب)
بیجنگ: چین کے ایک مشہور فنکار نے کھانے پینے کی اشیا ضائع نہ کرنے کی آگاہی کے دوران خالص سونے کے 1000 ذرات دریابرد کردیئے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ 500 گرام سونے سے باریک ذرات کاٹے گئے تھے جس کے بعد اس نے تمام ذرات کو دریا میں بہادیا جس کی ویڈیو بھی بنائی گئی ہے۔
یانگ ییکسِن نامی مصور نے 1000 طلائی ذرات ہوانگ پو کے مشہور دریا میں پھینکے، کچرے میں ڈالے اور گندے پانی کے نالوں میں بھی پھینکے ہیں۔
سونے کے ہر ذرے کی جسامت چاول کے دانے جتنی تھی جبکہ ان کی مالیت لاکھوں روپے یا ہزاروں ڈالر بتائی جارہی ہے۔ یانگ کے مطابق سونے کے ذرات 100 فیصد خالص تھے جسے ایک مشہور صراف کمپنی نے چاول کے حقیقی دانوں کی صورت میں ڈھالا تھا۔
یانگ ایک مشہور تشہیری کمپنی تیان یو کونگ کے مالک ہیں اور وہ اپنی تخلیقات سے کئی ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔ انہوں نے اس آرٹ ورک کو ’غذائی زیاں‘ پر ایک طنزیہ عمل بھی قرار دیتے ہیں۔ لیکن اس پر صارفین نے شدید غم و غصے کا اظہار بھی کیا ہے۔ بعض نے اسے جعلی آرٹ کہا تو کچھ نے کہا ہے کہ اس سے غریب کسانوں کی مدد کی جاسکتی تھی جو قدرتی آفات کے ہاتھوں پریشان ہیں۔
لوگوں کی اکثریت نے کہا ہے کہ سونے کے ذرات کو کوڑے میں پھینکنا کھانے کو ضائع کرنے سے بھی بڑا جرم ہے۔
- About the Author
- Latest Posts
Ghufran Karamat is a Senior Columunts who work With Daily talib