38

صدر مملکت عارف علوی پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش

صدر عارف علوی نے عدالت میں پیشی کے موقع پر صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست جمع کرادی۔
صدر مملکت کا کہنا تھاکہ میں نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، اسثنیٰ کی گنجائش نہیں، آئین پاکستان کا پابند ہوں، قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے، مجھے آئین پاکستان استثنیٰ دیتا ہے مگرمیں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، جتنے خلفا آئے وہ عدالتوں میں بڑے باوقارانداز سے پیش ہوئے۔عارف علوی نے کہا کہ 2016 میں مجھ پرچارج لگا تھا، اسی عدالت سے ضمانت بھی لی تھی، پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں کیونکہ مقدمہ ہوتا ہے اورپھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں، میرے والد نے 1977 میں مقدمہ کیا تھا، وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں صدر مملکت نے کہا کہ مجھے پتا چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے، مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی قوانین کا پابند ہوں مگراس مقدمے میں استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، میں صدر پاکستان نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں