41

پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کی کیسی پکڑ دھکڑ؟

(ڈیلی طالِب)

اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کی بے دخلی کے لیے آپریشن کر کے اراکین قومی اسمبلی سمیت 15 افراد کو گرفتار کرلیا، مولانا فضل الرحمان نے کارکنان کو اسلام آباد پہنچنے اور ملک گیر پہیہ جام کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈیلی طالِب کے مطابق انصار الاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے نوٹس لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کر دیا جبکہ فورس کے رضا کاروں کی بے دخلی کے لیے آپریشن کیا۔

آئی جی کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری اپوزیشن ارکان کی سیکیورٹی کیلئے آنے والی جے یو آئی کی انصار الاسلام فورس کو ہٹانے کے لیے پہنچی تو جے یو آئی کے رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی اور پولیس کے درمیان تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی۔

صلاح الدین ایوبی نے آئی جی سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں اور قانون کے مطابق یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں، یہ غیر مسلح لوگ ہیں جن سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

خواجہ سعد رفیق اور کامران مرتضیٰ زخمی، آئی جی کا میڈیا نمائندوں کو بھی پارلیمنٹ لاجز سے باہر نکالنے کا حکم

اس دوران دھکم پیل ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کا پاؤں زخمی ہوا جبکہ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی زخمی ہوئے۔ بعد ازاں آئی جی نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے میڈیا نمائندگان کو باہر نکالنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے جے یو آئی کےارکان اسمبلی مولانا صلاح الدین اور مولانا جمال الدین کے کمروں کی تلاشی لی گئی جبکہ اہلکاروں نے دھکم پیل پر کامران مرتضیٰ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

اراکین اسمبلی سمیت 15 افراد گرفتار

وفاقی پولیس نے آپریشن کے دوران ایم این اے جمال الدین اور مولانا صلاح الدین ایوبی سمیت 15 افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا۔ جیمعت علما اسلام کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ایم این اے کے کمرے سے جمال الدین سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا۔

پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے پولیس گاڑی کو روک لیا
اراکین اسمبلی اور انصار الاسلام فورس کے محافظوں کو گرفتار کر کے لے جانے والی پولیس کی گاڑی کو پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے عمارت کے خارجی دروازے پر روک کر احتجاج کیا، جس پر پولیس گرفتار افراد کو عقبی دروازے سے لے کر روانہ ہوگئی۔

تمام اراکین قومی اسمبلی گرفتاری دیں گے

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ شیدا ٹلی کی کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی، جب مذاکرات ہورہے تھے تو پولیس کیسے اندر داخل ہوئی، اب ہماری جنگ شروع ہوگئی اور تمام اراکین اسمبلی گرفتاری دیں گے۔

رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور پولیس اہلکاروں کےدرمیان تلخ کلامی

آغا رفیع اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آئی جی کا یہاں کیا کام، میری گاڑی کو کیوں روکا اور پولیس یہاں کیسے داخل ہوئی۔ انہوں نے پولیس کو پیچھے دھکیل کر رکاوٹ کو خود ہٹایا۔

مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے

دریں اثنا مولانا فضل الرحمٰن خود گرفتاری دینے لئے پارلیمٹ لاجز پہنچ گئے اور تمام کارکنان کو گرفتاری دینے کے لیے جلد از جلد پارلیمنٹ لاجز پہنچنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام فورس کی موجودگی پر وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو فوری طور پر غیر متعلقہ افراد کو لاجز سے باہر نکالنے کی ہدایت کی تھی جس پر پولیس نے ایکشن شروع کیا۔

’کارکنان اسلام آباد پہنچیں یا اپنے علاقوں میں پیہہ جام کردیں‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا کیا جائے گا، حکومت نے لاجز پر حملہ کیا ہے کہ میں پی ڈی ایم کی سربراہ کی حیثیت سے پہنچا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کے ورکر کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہوسکے تو اسلام آباد پہنچے اور اگر وہ نہیں پہنچ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں مرکزی شاہراہیں بند کردیں۔

’اسلام آباد پولیس کو عمران خان کی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے‘

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو عمران خان اور اسکی تیزی سے گرتی ہوئی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے، اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کاروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں۔ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی

پارلیمنٹ لاجز پر پولیس دھاوے پر مشترکہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی باری نفری نے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوکر دراندازی کی، ارکان قومی اسمبلی پر تشدد کر کے انہیں گرفتار کیا گیا، وزیر داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور اسلام آباد انتظامیہ صورت حال کی ذمہ دار ہے۔ تحریک استحقاق میں کہا گیا ہے کہ ایوان اور ارکان اسمبلی کا تقدس پامال کرنے پر ذمہ داران سے جواب طلبی کی جائے۔

اسلام آباد پولیس کے افسران کارروائی کے بعد روانہ

بعد ازاں اسلام آباد پولیس کے افسران کارروائی مکمل کرکے واپس روانہ ہو گئے، لاجز کے اندراور باہر بھاری نفری تعینات ہے جبکہ اپوزیشن رہنماؤں نے بھی دھرنا ختم کر دیا.

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں