79

چار وزرا کو GHQ آنے سے روک دیا گیا: ڈاکٹر شاہد مسعود

چار وزرا کو GHQ آنے سے روک دیا گیا: ڈاکٹر شاہد مسعود

(ڈیلی طالِب)

مزید بات چیت کے لئے چار عدد وزرا نے راولپنڈی جانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ان کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، کسی کی بھی سننے کے لئے تیار نہیں، یہاں تک کہ ان وزرا کی بھی نہیں جو اپنے بارے میں تاثر دیتے تھے کہ وہ راولپنڈی کے بہت قریب ہیں۔ شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ راولپنڈی نے خود کو تمام وزرا سے الگ تھلگ کر لیا ہے۔ “یعنی GHQ نے، یعنی گیٹ نمبر 4 نے”۔

سینیئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے جمعے کی شام اپنے پروگرام لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود میں بات کرتے ہوئے یہ تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ چار عدد وفاقی وزرا نے راولپنڈی جانے کی بات کی تھی لیکن وہاں سے صاف جواب آیا تھا کہ ہمارے پاس مزید کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ آپ کوئی اعلان کر دیں تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی مسئلہ نہیں۔

6 اکتوبر کی دوپہر سے آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی کے حوالے سے جو قضیہ جاری ہے، اس میں اب تک درجنوں موڑ آ چکے ہیں۔ ابتدا میں کہا گیا تھا کہ لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم جو اس وقت کور کمانڈر کراچی ہیں، انہیں آئی ایس آئی سربراہ اور موجودہ آئی ایس آئی چیف لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو پشاور کور کمانڈر تعینات کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان باہمی مشاورت سے طے پایا تھا۔

بعد ازاں یہ اطلاعات آئیں کہ اس حوالے سے وزیر اعظم کچھ تامل کا شکار ہیں اور ایک مزید ملاقات میں جنرل باجوہ کے ساتھ انہوں نے اس حوالے سے بات چیت کی۔ لیکن یہ بات چیت بھی کسی منطقی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔

بالآخر حکومتی جماعت کے پارلیمنٹ میں چیف وہپ عامر ڈوگر نے یہ اعلان کیا کہ وزیر اعظم عمران خان افغانستان کی صورتحال کے پیشِ نظر جنرل فیض کو کچھ عرصہ مزید اسی پوزیشن پر رکھنا چاہتے تھے۔ ان سے مشاورت کے بغیر یہ فیصلہ کر دیا گیا کہ انہیں عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔

اس کے بعد ایک عدد سمری کی اطلاعات آئیں۔ بعد ازاں اس کی تردید راولپنڈی سے کی گئی۔ پھر کہا گیا کہ وزیر اعظم مختلف امیدواروں کے انٹرویو کریں گے۔ اس پر بھی تاحال کوئی پیش رفت ہوتی دکھائی نہیں دی۔ البتہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ کوئی لیفٹننٹ جنرل عمران خان صاحب کو انٹرویو دینے کے لئے نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر چند اہم شخصیات سے بات کی کہ کیا عمران خان انٹرویو لیں گے اور کس طرح کا انٹرویو لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسری طرف جواب میں اتنی تلخی تھی کہ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی مذاق ہو رہا ہے۔ کوئی لیفٹیننٹ جنرل عمران خان کو انٹرویو دینے نہیں جائے گا۔

وہ جو پڑھا رہے ہیں اور دنیا بھر کے لوگوں کو کورسزز کر رہے ہیں،کیا یہ کوئی مذاق ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سے انٹرویو لیا جائے گا۔ کیا میجر جنرل اور لیفٹیننٹ جنرل بننا آسان ہے، شاہد مسعود نے بتایا کہ ان کی باتو ں میں اتنی تلخی تھی کہ انہوں نے مجھ سے ہی سوال کر دیا کہ آپ مذاق کر رہے ہیں یا سنجیدہ ہیں۔

اب انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ مزید بات چیت کے لئے چار عدد وزرا نے راولپنڈی جانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ان کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، کسی کی بھی سننے کے لئے تیار نہیں، یہاں تک کہ ان وزرا کی بھی نہیں جو اپنے بارے میں تاثر دیتے تھے کہ وہ راولپنڈی کے بہت قریب ہیں۔ شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ راولپنڈی نے خود کو تمام وزرا سے الگ تھلگ کر لیا ہے۔ “یعنی GHQ نے، یعنی گیٹ نمبر 4 نے”۔

سینیئر صحافی نے مشورہ دیا کہ خان صاحب چیف ایگزیکٹو ہیں اور تمام ادارے ان کے ماتحت ہیں۔ لیکن جو بات اپوزیشن کہتی رہی ہے کہ ہمارا پورے ادارے کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارا مسئلہ ایک آدھ شخصیت کے ساتھ ہے، عمران خان اس بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ میں ایک شخصیت کو ہی رکھوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان یا بھارت، چین، امریکہ کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کا کسی ایک شخصیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ پچھلے 74 سالوں سے موجود ہیں اور ادارے کے اندر لوگ آتے جاتے رہتے ہیں۔ “کئی دفعہ تو بڑی کشیدگی کے دوران بھی کور تبدیل ہوتی ہے، نئی تعیناتیاں کی جاتی ہیں۔ یہاں مستقل ڈیسک ہوتے ہیں۔ شخصیات عارضی ہوتی ہیں۔ ادارے مستقل ہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی بھی پوسٹنگ کچھ مدت کے لئے ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ نہ ہوئے تو افغانستان کا کیا ہوگا۔ عمران خان صاحب نے اس کو افغانستان پر رکھ دیا ہے۔ حالانکہ افغانستان سے اس کا تعلق نہیں ہے۔ یہ بات عمران خان بھی جانتے ہیں اور ان کے وزرا بھی اب یہ بات کھل کے کر رہے ہیں۔”

شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر مکمل ڈیڈ لاک ہے اور اب 18 تاریخ کو مزید لیفٹننٹ جنرلز کی ریٹائرمنٹ کا دن ہے۔ 17 یا 18 تاریخ کو ممکن ہے کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک اور اعلامیہ آئے کہ کون سے میجر جنرلز کو ترقی دے کر لیفٹننٹ جنرل بنایا گیا ہے اور ان کی کہاں کہاں پوسٹنگ ہوئی ہیں۔

“آرمی چیف نے بات پوری فوج کی ترجمانی کرتے ہوئے کہی تھی۔ ظاہر ہے کہ انٹرویو دینے تو کوئی شخصیت نہیں جائے گا۔ میں نے کچھ لوگوں سے بات کی ہے، وہ کہتے ہیں کیا بات کرتے ہیں آپ؟ آپ مذاق کر رہے ہیں یا سنجیدہ ہیں؟”

عمران خان صاحب کے وزرا ہٹو بچو کہتے ہوئے یہاں وہاں ہو رہے ہیں، کچھ نہیں بول رہے۔ کابینہ کی اکثریت تو وہیں سے ہے۔ “شیخ رشید نے کہہ رکھا ہے کہ محمود خان اچکزئی کے علاوہ تمام سیاستدان گیٹ نمبر 4 سے نکلے ہوئے ہیں۔ تو اگر گیٹ نمبر 4 بند ہو جائے تو وہ کہاں جائیں گے؟ انہیں تو عادت پڑی ہوئی تھی کسی کو مار پیٹ دیا، کسی کو اندر کرا دیا۔ جب لوگوں کو پتہ چل گیا کہ ان کے پیچھے تو کوئی بھی نہیں ہے، یہ تاثر زائل ہو گیا، پہلے تو بات نہیں ہو سکتی تھی، اب میڈیا پر بات ہو رہی ہے۔ یہ تاثر اب زائل ہو چکا ہے۔ ایسے ہی رہے تو اچھا ہے۔ لیکن ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کریں۔ دنیا میں تماشہ بن رہا ہے”۔

شاہد مسعود کے مطابق عمران خان چاہتے ہیں کہ یہاں میرا بندا ہونا چاہیے۔ اب اپنا بندا ہر جگہ تو وہ لگا سکتے ہیں لیکن یہاں پر نہیں مل سکتا۔ یا تو کہیں اگلے والے میں کوئی نقص ہے۔ ورنہ اس وجہ سے تو کسی کو نہیں رکھا جا سکتا کہ کسی کو مار پڑوانی ہے، اندر کروانا ہے، جیل میں ڈلوانا ہے۔ عمران خان کے لئے بھی بہتر ہے کہ ایسا تاثر نہ ہو۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں