50

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی اراکین کو غائب کرانےکا الزام مسترد کردیا

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسمبلی اراکین کو غائب کرانےکا الزام مسترد کردیا

(ڈیلی طالِب)

وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانےکے بعد ڈرامائی صورت حال اختیار کرگئی ہے، حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے مزيد 2 اراکین ٹوٹ کر ناراض دھڑے کی جھولی میں جا گرے ہیں۔

خیال رہےکہ گذشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر 25 اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی۔

ادھر ناراض دھڑےکے رکن ظہور بلیدی نے الزام لگایا ہےکہ 34 اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کی رہائش گاہ میں پناہ لے لی ہے کیونکہ 4 ارکان کو حکومت نے لاپتہ کردیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتا اراکین اسمبلی کو بازیاب کروایا جائے اور اراکین کو سکیورٹی فراہم کی جائے ۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اراکین کو غائب کرانے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ ڈیڑھ ماہ سے سوشل میڈیا پر ایک گروپ کا پروپیگنڈا جاری ہے، گزشتہ روز تحریک عدم اعتماد کے موقع پر اراکین کے غائب ہونےکا الزام لگایا گیا،کوئی ممبر اپنی مرضی سے نہیں آتا تو کہا جاتا ہے وہ غائب ہوگیا ہے۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی بشریٰ رند کابیان بھی آگیا کہ وہ علاج کے لیےگئی ہیں،کبھی وزیراعظم کی آمد سے متعلق بات کی گئی، ایساپروپیگنڈا نامناسب ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اِن لوگوں نے پارلیمانی گروپ کے نئے لیڈرکی درخواست رات گئے اسپیکر کے پاس جمع کرائی ہے اور جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ غائب ہیں درخواست پر ان کے بھی دستخط ہیں، ان لوگوں کو جاننا چاہیےکہ ہر قدم اور معاملےکے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں، ان لوگوں کی مایوسی اور لالچ اب سمجھ سے بالاتر ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں