میٹا ورس، جس کے لیے فیس بک نے نام بدل ڈالا دراصل ہے کیا؟
(ڈیلی طالِب)
ماضی میں مشکلات میں گھری دوسری کمپنیوں کی طرح فیس بک نے بھی اپنا نام اور لوگو تبدیل کر لیا ہے اور فیس بک انکارپوریٹڈ کو اب میٹا پلیٹ فارمز انکارپوریٹڈ یا مختصراً ’میٹا‘ کہا جائے گا۔
یہ سی ای او مارک زکربرگ کے اس خواب کی جانب پیش قدمی ہے، جسے ’میٹا ورس‘ کہا جاتا ہے۔
لیکن یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ میٹا کمپنی کا سوشل نیٹ ورک اب بھی فیس بک ہی کہلائے گا۔ اس کے علاوہ فی الحال اس کے چیف ایگزیکٹو اور سینیئر قیادت، اس کا کارپوریٹ ڈھانچہ اور درپیش بحران سب جوں کے توں رہیں گے۔
تاہم ناقدین کمپنی پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ لیک فیس بک پیپرز سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔
لیک ہونے والی ان دستاویزات نے 17 سال قبل مارک زکربرگ کے ہارورڈ کے ہاسٹل روم میں قائم کیے جانے کے بعد سے کمپنی کو اب تک کے سب سے بڑے بحران میں ڈال دیا ہے۔
دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر میں نفرت، سیاسی تنازعات اور غلط معلومات سے چھٹکارا دلانے کی بجائے منافع کمانے کو ترجیح دی۔
میٹاورس ٹیکنالوجی انڈسٹری میں آج کل کافی مقبول لفظ ہے، جس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انٹرنیٹ کے سب سے مشہور پلیٹ فارمز میں سے ایک (فیس بک) نے مستقبل کے اس خیال کو اپنانے کے عندیے کے طور پر خود کو ری برانڈ کر دیا۔
میٹا ورس کا لفظ سب سے پہلے سائنس فکشن مصنف نیل سٹیفنسن نے اپنے 1992 میں لکھے گئے ناول ’سنو کریش‘ میں استعمال کیا تھا۔
زکربرگ اور ان کی ٹیم واحد ٹیک ویژنری نہیں، جو مستقبل کی اس ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
میٹاورس دراصل ورچوئل رئیلٹی اور دیگر ٹیکنالوجیز کی آمیزش ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں کافی عرصے سے سوچنے والے دوسرے لوگوں کو تشویش ہے کہ فیس بک اس ٹیکنالوجی کی مدد سے صارفین کی ذاتی معلومات تک مزید رسائی حاصل کرسکے گی۔
کمپنی پر پہلے ہی الزام ہے کہ وہ خطرناک اور غلط معلومات کے پھیلاؤ اور دیگر آن لائن نقصانات کو روکنے میں ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے حقیقی دنیا کے مسائل بڑھے ہیں۔
میٹاورس کیا ہے؟
آپ اس کے بارے میں یوں سوچیں جیسے انٹرنیٹ زندہ ہو گیا ہے، کم از کم تھری ڈی انداز میں۔
زکربرگ نے اسے ایک ’ورچوئل ماحول‘ کے طور پر بیان کیا ہے، جس میں آپ صرف سکرین پر دیکھنے کی بجائے اندر جا سکتے ہیں اور اس کا تجربہ کرسکتے ہیں۔
بنیادی طور پر یہ لامتناہی، باہم جڑی ہوئی ورچوئل کمیونٹیز کی دنیا ہے جہاں لوگ ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ، آگمینٹڈ ریئلٹی گلاسز، سمارٹ فون ایپس یا دیگر آلات استعمال کرکے ملاقات کرسکتے ہیں، کام کرسکتے ہیں اور کھیل سکتے ہیں۔
ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر نظر رکھنے والی ایک تجزیہ کار وکٹوریہ پیٹروک کے مطابق اس میں آن لائن زندگی کے دیگر پہلوؤں جیسے شاپنگ اور سوشل میڈیا کو بھی شامل کیا جائے گا۔
وہ کہتی ہیں: ’یہ رابطے کا اگلا ارتقا ہے، جہاں وہ تمام چیزیں ایک ہموار، ہم شکل (ڈوپل گینگر) کائنات میں ایک ساتھ آنا شروع ہو جاتی ہیں، لہٰذا آپ اپنی ورچوئل زندگی اسی طرح گزار رہے ہوں گے، جس طرح آپ اپنی جسمانی زندگی گزارتے ہیں۔‘
میٹاورس میں کیا کیا جاسکتا ہے؟
ورچوئل کنسرٹ میں شرکت، آن لائن ٹرپ، آرٹ ورک دیکھنے یا تخلیق کرنے اور ڈیجیٹل لباس آزمانے یا خریدنے جیسی چیزیں شامل ہیں۔
میٹاورس کرونا وبا کے دوران گھر سے کام کرنے میں گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
اب ویڈیو کال گرڈ پر ساتھی کارکنوں کو دیکھنے کی بجائے ان کے ساتھ ورچوئل آفس میں شامل ہوا جا سکے گا۔
فیس بک نے اپنے Oculus VR ہیڈسیٹ کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے Horizon Workrooms نامی کمپنیوں کے لیے میٹنگ سافٹ ویئر لانچ کیا ہے، حالانکہ اس کے ابتدائی تجربے بہت اچھے نہیں تھے۔
اس ہیڈ سیٹ کی قیمت 300 ڈالرز یا اس سے زیادہ ہے۔ اتنا مہنگا ہونے کی وجہ سے زیادہ تر لوگ میٹاورس کے انتہائی جدید تجربات سے دور ہیں۔
اس کے علاوہ وہ لوگ جو استطاعت رکھتے ہیں، اپنے اوتاروں کے ذریعے مختلف کمپنیوں کی تخلیق کردہ ورچوئل دنیا کے درمیان آ جا سکیں گے۔
ٹیک کمپنیوں کو ابھی بھی وہ طریقہ ڈھونڈنا ہے، جس کے ذریعے وہ اپنے آن لائن پلیٹ فارم کو ایک دوسرے پلیٹ فارم سے جوڑ سکیں۔
پیٹروک نے کہا کہ اس کے لیے حریف ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کو کچھ معیارات سیٹ کرنا ہوں گے تاکہ فیس بک میٹاورس کے لوگ اور مائیکروسافٹ میٹاورس کے لوگ کٹ کر نہ رہیں۔
کیا فیس بک سب کچھ میٹاورس پر لے جا رہا ہے؟
مارک زکربرگ میٹا ورس کو ایک بڑی ڈیجیٹل معیشت کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اسی لیے وہ مکمل طور پر انٹرنیٹ کی اس مستقبل کی ٹیکنالوجی پر توجہ دے رہے ہیں۔
تاہم ناقدین کا خیال ہے کہ یہ سب کچھ کمپنی کو درپیش بحرانوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
سابق ملازم فرانسس ہوگن نے کمپنی کی اندرونی تحقیقی دستاویزات کی کاپی کرکے انہیں امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے حوالے کرنے کے بعد فیس بک کے پلیٹ فارمز پر بچوں کو نقصان پہنچانے اور سیاسی تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔
ان تحقیقاتی دستاویزات کو میڈیا تنظیموں کے ایک گروپ کو بھی فراہم کیا گیا، جس میں دی ایسوسی ایٹڈ پریس بھی شامل ہے، جس نے متعدد رپورٹس میں بتایا ہے کہ کس طرح فیس بک نے صارفین کی آن لائن حفاظت پر منافعے کو ترجیح دی اور اپنی تحقیقات کو سرمایہ کاروں اور عوام سے چھپایا۔
کیا میٹاورس صرف فیس بک پراجیکٹ ہے؟
نہیں، میٹاورس پر بات کرنے والی دیگر کمپنیوں میں مائیکروسافٹ اور چپ میکر Nvidia بھی شامل ہیں۔
Nvidia کے Omniverse پلیٹ فارم کے نائب صدر رچرڈ کیریس کا کہنا ہے: ’ہمارے خیال میں میٹاورس میں ورچوئل دنیا اور ماحول بنانے والی بہت سی کمپنیاں ہوں گی، اسی طرح ورلڈ وائڈ ویب پر بھی بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔
’یہ کھلا اور قابل توسیع ہونا ضروری ہے، لہذا آپ مختلف دنیاؤں کو ٹیلی پورٹ کرسکتے ہیں چاہے وہ ایک کمپنی کی ہو یا دوسری کمپنی کی، جیسے میں ایک ویب پیج سے دوسرے ویب پیج پر باآسانی آتا جاتا ہوں۔‘
اس میں ویڈیو گیم کمپنیاں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مشہور فورٹنائٹ ویڈیو گیم بنانے والی کمپنی ایپک گیمز نے میٹاورس بنانے کے اپنے طویل مدتی منصوبوں میں مدد کے لیے سرمایہ کاروں سے ایک ارب ڈالرز اکٹھے کیے ہیں۔
اسی طرح گیم پلیٹ فارم روبلوکس (Roblox) ایک اور بڑا کھلاڑی ہے، جو میٹاورس کے اپنے وژن کو ایک ایسی جگہ کے طور پر بیان کرتا ہے جہاں ’لوگ سیکھنے، کام کرنے، کھیلنے، تخلیق کرنے اور سماجی طرز بنانے کے لیے لاکھوں تھری ڈی تجربات کے اندر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔‘
صارفین کے برانڈز بھی اس رجحان میں کودنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اطالوی فیشن ہاؤس گوچی (Gucci) نے جون میں روبلوکس کے ساتھ مل کر صرف ڈیجیٹل لوازمات کا مجموعہ فروخت کیا۔
- About the Author
- Latest Posts
Ghufran Karamat is a Senior Columunts who work With Daily talib