60

طالبان نے پاکستان کے لیے چار سفارت کار مقرر کر دیے

طالبان نے پاکستان کے لیے چار سفارت کار مقرر کر دیے

(ڈیلی طالِب)

جولائی 2021 میں اسلام آباد میں تعینات سابق افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی جواں سال بیٹی کے مبینہ اغوا کے بعد سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت نے اپنے سینئیر سفارت کاروں کو واپس کابل بلوا لیا تھا۔

افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے پاکستان سمیت دنیا کے تین ممالک کے لیے اپنے سفارت کار مقرر کر دیے۔

اسلام آباد میں واقع افغان سفارت خانے کے مطابق طالبان انتظامیہ نے پاکستان کے لیے چار سفارت کار مقرر کیے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سال 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے اور بعد ازاں عبوری حکومت کے اعلان کے بعد سے دنیا کے کسی ملک نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

جولائی 2021 میں اسلام آباد میں تعینات سابق افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی جواں سال بیٹی کے مبینہ اغوا کے بعد سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت نے اپنے سینئیر سفارت کاروں کو واپس کابل بلوا لیا تھا، اور اس کے بعد سے پاکستان میں پڑوسی ملک کے سفیر موجود نہیں تھے۔

نئے مقرر ہونے والے سفارت کاروں میں پاکستانی دارالحکومت میں افغان سفارت خانے کے طور پر فرسٹ سیکریٹری محمد شکیب عرف موسی فرہاد، پشاور میں افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ، کراچی کے لیے افغان قونصل جنرل ملا محمد عباس اور کوئٹہ میں قونصل خانے کے سربراہ ملا غلام رسول شامل ہیں۔

افغان سفارت خانے کے مطابق چار نئے سفارت کاروں میں سے تین نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، جب کہ ایک ابھی افغانستان میں ہیں، اور جلد پاکستان پہنچ کر کام شروع کریں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بھی جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں طالبان کی طرف سے پاکستان میں سفارت کاروں کی تعیناتی کی تصدیق کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقرریاں صرف پاکستان کے لیے نہیں ہوئیں، بلکہ طالبان انتظامیہ نے دوسرے ممالک میں بھی اپنے سفارت کار مقرر کیے ہیں۔ ’پاکستان کے لیے سفارت کاروں کی تقرریاں اس مجموعی عمل کا حصہ ہیں۔‘

افغان سفارت خانے کے مطابق طالبان حکومت نے پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور قطر کے علاوہ بعض دوسرے ملکوں کے لیے بھی سفارت کار مقرر کیے ہیں۔

سفارت خانے کے اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ تقرریاں دنیا کے مختلف ممالک میں موجود افغان باشندوں اور افغانستان آنے کے خواہش مند غیر ملکیوں کو ویزوں کی فراہمی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں افغان سفارت خانے میں تعینات ہونے والے فرسٹ سیکریٹری محمد شکیب قائم مقام افغان سفیر کی حیثیت سے کام کریں گے۔

دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک سینئیر اہلکار نےڈیلی طالِب کو بتایا کہ اگرچہ پاکستان نے افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا، لیکن سفارت کاروں کو اجازت انسانی بنیادوں پر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کو دنیا کے باقی ملکوں کے تسلیم کرنے پر ہی قانونی حکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کا اعلان کرے گا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اس وقت امداد کی اشد ضرورت ہے اور ایسے میں پڑوسی ملک کے سفارت کار اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

’دنیا کے جو مختلف ملک افغانستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ رابطے اور تعلق انہیں سفارت کاروں کے ذریعے ہو گا، اور بیرونی دنیا میں سفارت کاروں کی موجودگی کے بغیر امداد کا حصول ممکن نہیں ہو سکے گا۔‘

اقوام متحدہ میں طالبان حکومت کے نمائندے سھیل شاہین نے جمعے کو ایک ٹوئیٹر پیغام میں دنیا کی توجہ افغانستان میں خوراک اور دوسرے اشیا ضروریہ کی کمی کی طرف دلائی۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’سردیاں آ رہی ہیں، انٹر نیشنل کمیونٹی کو حالیہ جی 20 کے ویرچول سمٹ میں افغانستان کے غریب، کمزور اور بے گھر لوگوں لیے ایک ارب ڈالر کی اعلان کردہ امداد فورا فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں