وینا ملک اپنی ٹویٹس سے متعلق انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں
(ڈیلی طالِب)
یہ اور اس جیسے بہت سے سوالات دراصل الزام یا طنز نہیں بلکہ پاکستانی اداکارہ وینا ملک کے اس ’اعتراف‘ پر ان سے کیے جا رہے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ ٹویٹس میں ’سوچ تو میری ہوتی ہیں لیکن الفاظ کسی اور کے ہوتے ہیں۔‘
وسیم بادامی کے ان کی ٹویٹس سے متعلق سوالات کے کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں اور وینا ملک تنقید کی زد میں ہیں۔
وینا ملک نے وسیم بادامی کے سوالات پر کیا کہا
وسیم بادامی نے اُن کی ٹویٹس سے کچھ الفاظ اُن کے سامنے دہرائے تو وینا ملک نے کہا کہ ’ہر انسان کا اپنا نکتہ نظر ہوتا ہے، جو الفاظ ہیں وہ ابھی بھی بہت نرم ہیں۔‘
اس پر میزبان نے اُن سے پوچھا کہ ’یہ جو آپ لکھتی ہیں ٹوئٹر پر، یہ آپ کی سوچ ہوتی ہے؟‘
اس پر وینا ملک نے کہا کہ ’ہاں یہ سوچ میری ہو سکتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ الفاظ بھی میرے ہوں۔‘
میزبان نے اس پر تھوڑی حیرانی ظاہر کی اور پوچھا کہ تو ’یہ الفاظ لکھتا کون ہے؟‘
اس پر وینا ملک نے کہا کہ ’اندازہ لگاتے رہیں۔‘
پھر وہ کہنے لگیں کہ ’مجھے اردو اتنے اچھے سے لکھنی نہیں آتی‘، جس پر وسیم بادامی نے پوچھا کہ ’ٹویٹ آپ نہیں کر رہیں اکثر؟‘
تو وینا ملک اصرار کرنے لگیں کہ ٹویٹ ’میں ہی کر رہی ہوں۔‘
وسیم بادامی نے اس پر پوچھا کہ ’الفاظ کبھی آپ کے ہیں کبھی نہیں‘، تو وینا ملک نے اثبات میں جواب دیا۔
پھر موضوع تبدیل کرتے ہوئے وسیم بادامی نے ایک دوسری ٹویٹ کے بارے میں کہا کہ ’آپ نے کہا کہ عظمت سعید شیخ کو حدیبیہ کی انکوائری کرنی چاہیے۔‘
مگر جب میزبان نے اس ٹویٹ کے بارے میں پوچھا کہ حدیبیہ کیا ہے اور (سپریم کورٹ کے سابق جج) عظمت سعید شیخ کون ہیں تو بظاہر اُنھیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ ٹویٹ اُنھوں نے کب کی۔ وہ یہ بھی پوچھتی رہیں کہ کون سا والا ٹویٹ ہے۔
پھر اُنھوں نے جج عظمت سعید شیخ اور براڈ شیٹ مقدمے کے بارے میں پوچھا تو وینا نے کہا کہ ’ایک نیوز آئی تھی عظمت سعید شیخ کے بارے میں۔‘
میزبان نے پوچھا کہ کیا نیوز آئی تھی، تو اُنھوں نے کہا کہ ’جو ٹائٹل آپ نے بتایا یہی نیوز آئی تھی۔‘
’خودکش ففتھ جنریشن وار‘
اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
عمر آفتاب نے لکھا کہ ’اس اکاؤنٹ سے ملک دشمنی کے فتوے جاری ہوتے ہیں، سیاست دانوں کو گالیاں دی جاتی ہیں، عدلیہ کے غیر ویڈیو زدہ ججوں کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں. یہ ہے ہماری خودکش ففتھ جنریشن وارفیئر۔‘
ارسلان حسن خان نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے اشارتاً کہا ’وسیم بادامی نے بھی کمال کرتے ہوئے بار بار یہ ثابت کیا کہ اکاؤنٹ وہی چلاتا ہے، جس کے چرچے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ جب بھی وسیم بادامی اُن کی کسی ٹویٹ کا حوالہ دیتے تو وینا ملک کہتیں کہ ’یہ میں نے کب لکھی‘۔
صفدر لغاری نے لکھا کہ ’کیسے انفلوئنسرز اور پاکستانی سلیبریٹیز کو استعمال کیا جا رہا ہے اور اُن کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو ایک مخصوص بیانیہ پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وینا ملک ایسے کئی لوگوں میں سے صرف ایک ہیں۔‘
اسی طرح ارضیٰ خان نے لکھا کہ انھوں نے وینا ملک کو اُن کی ٹویٹس کے سبب بلاک کر دیا تھا اور اب انھیں افسوس ہو رہا ہے کیونکہ ‘اس بیچاری کو تو خود نہیں پتا کہ اکاؤنٹ سے کیا کیا ٹویٹ ہوتا رہا ہے۔’
اُنھوں نے لکھا کہ ’سوشل میڈیا بہت بڑا دھوکہ ہے‘۔
اینکر پرسن علینہ فاروق شیخ نے اس ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘میں اکاؤنٹ ہوں کسی اور کا، مجھے چلا رہا کوئی اور ہے۔’
اُن کا اشارہ سلیم کوثر کی ایک غزل کی جانب تھا جس کا مطلع ہے کہ ‘میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے۔’
اسی پر نور فاطمہ چیمہ نے محمد رفیع کے ایک گانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘نشہ دولت کا ایسا بھی کیا، کہ تجھے کچھ بھی یاد نہیں۔’
ایک اور صارف عمارہ نے لکھا کہ ’کمپنیوں میں ایچ آر مینیجرز بھی وینا ملک کی طرح ہوتے ہیں، بیچارے خوامخواہ گالیاں سنتے ہیں۔
- About the Author
- Latest Posts
Ghufran Karamat is a Senior Columunts who work With Daily talib