افغانستان: ط ال ب ان کا پوست کی کاشتکاری پر ریکارڈ کیا ہے؟
(ڈیلی طالِب نیوز)
ط ال ب ا ن کا دعویٰ ہے کہ جب پچھلی بار ان کی افغانستان پر حکومت تھی تو پوست کی کاشتکاری ختم ہو گئی تھی اور ملک سے غیر قانونی منشیات کی آمد و رفت رک گئی تھی۔
اگرچہ 2001 میں جب طالبان برسراقتدار تھے تو اس سال اس میں تیزی سے کمی دیکھی گئی تھی تاہم اس کے بعد کے سالوں میں طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں پوست کی کاشتکاری میں اضافہ ہوا۔
افغانستان میں کتنی پوست کاشت کی جاتی ہے؟
پوست کے پھولوں کو متعدد انتہائی لت آور منشیات بشمول ہیروئن بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پوست افغانستان میں پیدا ہوتی ہے۔
افغانستان سے آنے والی پوست دنیا میں پوست کی کل رسد کی تقریباً 80 فیصد ہے۔
2018 میں یو این او ڈی سی کے تخمینے کے مطابق پوست کی کاشتکاری سے ملک کی 11 فیصد معیشت منسلک تھی۔
طالبان نے پوست کے بارے میں کیا کہا ہے؟
ط ال ب ان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ’جب ہم اقتدار میں تھے تو منشیات کی کوئی پیداوار نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم پوست کی کاشتکاری دوبارہ صفر پر لائیں گے اور کوئی سمگلنگ نہیں ہوگی۔
ط ال ب ان کا ریکارڈ کیا کہتا ہے؟
امریکی وزارتِ خارجہ کے مطابق طالبان کے اقتدار میں شروع میں پوست کی کاشتکاری میں اضافہ ہوا تھا جو سنہ 1998 میں 41000 ہیکٹر سے بڑھ کر سنہ 2000 میں 64000 ہیکٹر ہو گئی۔
اس میں سے زیادہ تر اضافہ طالبان کے زیرِ اثر صوبے ہلمند میں ہوا تھا جو کہ دنیا کی کل پوست کی پیداوار کا 39 فیصد پیدا کرتا ہے۔
مگر جولائی 2000 میں طالبان نے اپنے زیرِ اثر علاقوں میں پوست کی کاشتکاری ممنوع کر دی تھی۔
مئی 2001 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں اس پابندی کی تقریباً مکمل کامیابی ہوئی ہے۔
اور طالبان کے اس اقدام کے بعد سنہ 2001 اور 2002 میں دنیا بھر میں ہیروئن پکڑے جانے کے رجحان میں بھی کمی دیکھی گئی تھی۔
مگر اب چیزیں بدل چکی ہیں۔
اگرچہ افغانستان کی حال ہی میں گرائی جانے والی حکومت کے زیرِ اثر علاقوں میں بھی پوست کی کاشتکاری کی جاتی تھی مگر اس کا زیادہ رجحان طالبان کے کنٹرول والے علاقوں میں تھا۔
مثال کے طور پر جنوبی افغانستان کے ہلمند اور قندھار صوبوں میں سب سے زیادہ زمین پوست کی کاشتکاری کے لیے 2018 میں زیرِ استعمال تھی جب طالبان کا ان پر کنٹرول تھا۔
طالبان پوست کی کاشتکاری سے پیسے کیسے بناتے ہیں؟
پوست کی کاشتکاری افغانستان میں ملازمتوں کا اہم ذریعہ ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق 2019 میں پوست کی کاشتکاری تقریباً 120000 نوکریاں فراہم کر رہی تھی۔
امریکی وزارتِ خارجہ کا دعویٰ ہے کہ طالبان پوست کی فصل کا فائدہ براہِ راست منافعوں پر ٹیکسوں اور بلواسطہ طور پر سمگلنگ سے اٹھاتے ہیں۔ پوست کے کاشتکاروں پر 10 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
پوست کو ہیروئن بنانے والی لیبارٹریوں سے بھی ٹیکس لیا جاتا ہے اور غیر قانونی منشیات کی تجارت کرنے والوں سے بھی ٹیکس لیا جاتا ہے۔
طالبان کے اس غیر قانونی منشیات کی معیشت سے آمدن کے بارے میں تخمینے 100 سے 400 ملین ڈالر تک ہیں۔
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے سالانہ ریونیو میں 60 فیصد غیر قانونی منشیات کا ہے۔
یہ منشیات کہاں کہاں پہنچتی ہیں؟
افغانستان سے آنے والی ہیروئن یورپی مارکیٹ کا 95 فیصد ہے۔ تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ پہنچنے والی ہیروئن میں صرف ایک فیصد افغانستان سے آتی ہے۔ اس میں سے زیادہ تر میکسکو سے آتی ہے۔
2017 سے 2020 کے درمیان منشیات کا 90 فیصد سڑک کے ذریعے ٹرانسپورٹ کیا گیا۔ مگر حال ہی میں سمندر میں پکڑے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر بحیرہ ہند اور یورپ کے سمندری راستوں پر۔
اگرچہ اس میں اونچ نیچ ہوتی رہی ہے، پوست کی کاشتکاری اور پوست سے بنی منشیات کے پکڑے جانے کے واقعات میں گذشتہ دو دہائیوں سے رجحان اوپر ہی جا رہا ہے۔ اور یہ افغانستان میں پوست کی کاشتکاری کے رجحان سے مطابقت رکھتا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کے پکڑے جانے اور گرفتاریوں کا ملک میں پوست کی کاشتکاری پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2008 سے لے کر اب تک جتنی پوست پکڑی گئی ہے وہ افغانستان میں صرف 2019 میں پیدا ہونے والی پوست کا 8 فیصد ہے۔
- About the Author
- Latest Posts
Ghufran Karamat is a Senior Columunts who work With Daily talib