76

کیا بلیک واٹر کے سربراہ افغانوں کو فضائی ٹکٹ فروخت کر رہے ہیں؟

کیا بلیک واٹر کے سربراہ افغانوں کو فضائی ٹکٹ فروخت کر رہے ہیں؟
(ڈیلی طالِب نیوز)

امریکی اخبار کے مطابق بدنام زمانہ نجی سکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے سربراہ ایرک پرنس افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کو چارٹر پرواز کا ٹکٹ 6500 ڈالر میں فروخت کر رہے ہیں جس پر ان پر تنقید کی جارہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے ارب پتی امریکی ملٹری کنٹریکٹر ایرک پرنس کی جانب سے مبینہ طور پر چارٹرڈ فلائٹس سے افغانستان سے باہر نکلنے والے افراد سے ساڑھے چھ ہزار ڈالر فی سیٹ چارج کرنے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

جین ساکی نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران کہا: ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی انسان جس میں دل اور روح موجود ہو وہ لوگوں کی اذیت اور درد سے فائدہ اٹھا کر منافع کمانے کی کوشش کرے گا جیسا کہ لوگ اپنی زندگیاں بچانے کے لیے ملک (افغانستان) سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

ایرک پرنس بدنام زمانہ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی ’بلیک واٹر‘ کے بانی ہیں اور بطور ملٹری کنٹریکٹر انہوں نے عراق اور افغانستان میں امریکی جنگوں سے اربوں کمائے ہیں۔

اب جب کہ افغانستان میں جنگ امریکی شکست کے ساتھ ختم ہو رہی ہے، وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایرک پرنس افغانستان سے باہر جانے والی چارٹرڈ پروازوں میں نشستیں مہنگے داموں بیچ رہے ہیں۔

طالبان کے درالحکومت کابل سمیت افغانستان کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہزاروں افغان، امریکی اور غیر ملکی شہری اس وقت ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے عہد کیا ہے کہ وہ تقریباً تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن پر قائم ہیں اور دیگر جی سیون رہنماؤں کی جانب سے انخلا کے لیے مزید وقت حاصل کرنے کے دباؤ کے باوجود صدر بائیڈن کے پیچھے ہٹنے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔

صدر بائیڈن نے منگل کو کہا تھا: ’میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ ہم (ڈیڈ لائن تک) اپنا مشن مکمل کر لیں گے۔‘

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکہ اور دیگر ممالک نے 19 ہزار 200 افراد کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے نکالا ہے جس کے بعد اب تک انخلا کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد 82 ہزار 300 ہو گئی ہے۔

لیکن سینکڑوں امریکی شہری اور خصوصی ویزوں کے لیے اہل دسیوں ہزار افغان اب بھی ملک میں موجود ہیں۔

یو یارک ٹائمز کی ایڈیٹر ماریہ ابی حبیب نے ٹویٹ کیا: ’افغان جنگ سے لاکھوں ڈالر کمانے کے بعد ایرک پرنس دوبارہ یہاں لوٹ آئے ہیں اور رقم کمانے کے لیے لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘

سماجی کارکن ایمی سسکنڈ نے لکھا: ’ایرک پرنس اپنے ساتھی امریکیوں اور اتحادیوں کے لیے بحران دیھکتے ہیں اور ہوائی جہاز کی ایک نشست کے لیے ساڑھے چھ ہزار ڈالر وصول کرنے کے لیے اس بحران کا استعمال کر رہے ہیں، یہ کیسا شخص ہے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے اپنی ایرک پرنس سے اس پر تبصرہ حاصل کرنے کے لیے ان کی کمپنی سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی تک جواب نہیں ملا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں