72

مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا حصہ قرار دے دیا .

مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا حصہ قرار دے دیا .

(ڈیلی طالِب)
بلاول بھٹوحکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریکٹ ہوئے اور پی ڈی ایم کو نقصان پہنچایا، استعفوں کا آپشن پی ڈی ایم کے اعلامیے میں موجود تھا، پیپلزپارٹی ہماری بات مانتی تو حکومت ختم اور الیکشن ہوچکے ہوتے۔ سربراہ جےیوآئی(ف) کی خصوصی گفتگو.

پی ڈی ایم کے صدر اور سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ڈی ایم کے نقصان کا ذمہ دار قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریکٹ ہوئے، استعفوں کا آپشن پی ڈی ایم کے اعلامیے میں موجود تھا، پیپلزپارٹی ہماری بات مانتی تو حکومت ختم اور الیکشن ہوچکے ہوتے۔

انہوں اپنے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری صفوں میں میر جعفر اور میرصادق ہونے کی وجہ سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا، استعفوں کا آپشن پی ڈی ایم کے اعلامیے میں موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری بات مانتی تو حکومت ختم ہوچکی ہوتی اور الیکشن بھی ہوچکے ہوتے، جو پیشکش بلاول بھٹو کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی تھی لیکن بلاول بھٹو نے پیشکش قبول کرلی ہم نے وہ پیشکش قبول نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے 74 سال مکمل ہوگئے قومیں آگے جارہی ہے اور ہم پسپائی کی طرف جارہے ہیں۔ مزید برآں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کی فُل تیاری ہے، اپوزیشن راضی ہوگئی تو عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی، پیپلزپارٹی پہلے پنجاب اور پھر قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لائے گی، عوام انتخابات میں پیپلزپارٹی کا بھرپور ساتھ دیں گے، وفاق اور پنجاب میں بھی بڑی تعداد میں نشستیں جیتیں گے۔

انہوں نے ملتان میں سینئرصحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں آرٹی ایس تو چلا نہیں سکتے اور اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ والے ملک میں الیکٹرانگ ووٹنگ کیسے کامیاب ہوگی، الیکٹرانک ووٹنگ کا یکطرفہ آرڈیننس تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جب بھی کوئی فیصلہ کیا تو پیچھے سے آواز آئی ذاتی فیصلہ ہے، پارٹی صدر کی حیثیت ست ان کے فیصلوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا نہیں کرسکے، اپوزیشن اتحاد میں دراڑیں پیپلزپارٹی سے استعفے مانگنے کی وجہ سے پڑیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں