74

نعمان نیاز اور شعیب اختر کا وہ ’جھوٹ‘ جس پر بات نہیں ہوئی

نعمان نیاز اور شعیب اختر کا وہ ’جھوٹ‘ جس پر بات نہیں ہوئی

(ڈیلی طالِب)

سوشل میڈیا پر اس حوالے سے لوگ ابھی تک بحث کر رہے ہیں، جہاں صارفین کی توپوں کا رخ ڈاکٹر نعمان کی طرف ہے۔

شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان دو دن پہلے سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی سپورٹس کے لائیو پروگرام میں جو کچھ ہوا وہ اپنی جگہ قابلِ مذمت ہے اور سول سوسائٹی اس کی بھرپور مذمت کر بھی رہی ہے، مگر اس واقعے کا ایک اور تکلیف دہ پہلو بھی ہے جس پر کم توجہ دی گئی ہے۔

ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر کو سب کے سامنے شو سے چلے جانے کو کہا اور پھر فوراً بریک لے لی۔

بریک کے بعد ان دونوں نے جیسا برتاؤ دکھایا اس پر وہاں بیٹھے سر ویوین رچرڈز اور ڈیوڈ گاور جیسے کرکٹ لیجنڈز کو یقیناً سخت ذہنی صدمہ پہنچا ہو گا اور وہ سوچتے ہوں گے کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں کہ اتنی ڈھٹائی سے سب کے سامنے سفید جھوٹ بول رہے ہیں۔

جھگڑے کے بعد شعیب اختر اور نعمان نیاز کے درمیان جو مکالمہ ہوا وہ کچھ یوں تھا:

شعیب: یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ سب کو پتہ چلنا چاہیے کہ یہ سب کچھ طے شدہ (planned) تھا۔

نعمان نیاز: بالکل (absolutely)۔

شعیب: اور ہم نے زیادہ ٹی آر پیز لینے کے لیے یہ سب کچھ کیا۔

ٹی آر پی کا مطلب ٹارگٹ ریٹنگ پوائنٹس ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی پروگرام کتنا مقبول ہو رہا ہے۔

لیکن یہ ڈھکوسلا زیادہ دیر نہیں چلا اور تھوڑی ہی دیر بعد شعیب اختر نے معذرت کرتے ہوئے مائیک اپنے کالر سے اتارا اور یہ کہہ کر سیٹ سے چلتے بنے کہ ’جس طرح میرے ساتھ قومی ٹیلی ویژن پر سلوک کیا گیا، میرا نہیں خیال کہ مجھے یہاں بیٹھے رہنا چاہیے۔‘

اس کے بعد شعیب اختر نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی جس میں وہ اس ڈھکوسلے کی وضاحت پیش کرتے ہیں:

’پھر ہم بریک پر چلے گئے تو مجھے احساس ہوا کہ سارے سپر سٹار بیٹھے ہوئے ہیں، فارنرز(غیر ملکی مہمان) بیٹھے ہوئے ہیں، کیا امیج جائے گا۔ تو میں نے پھر نعمان سے کہا کہ اس کو اس طریقے سے ختم کرتے ہیں کہ جو تم نے میرے ساتھ کیا ہے وہ تو اب کلپ وائرل ہو جائے گا۔ تو اس کا تو کوئی حل نہیں۔‘

’اس نے بھی کہا کہ اس کو ختم کرو کسی طریقے سے۔ تو پھر میں نے کہا کہ چلو اس کو کسی طرح سے کچھ کر کے۔۔۔ تاکہ باہر غلط پیغام نہ جائے، یا فارنزر کو برا نہ لگے۔ اس لیے میں نے پروگرام کے دوران کہا کہ یہ ایک طرح کا مذاق تھا۔‘

’میں نے پھر ان سے کہا کہ مجھ سے معافی مانگیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔‘

اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں شخصیات نے نہ صرف قومی ٹیلی ویژن پر جھگڑا کیا بلکہ اس کے بعد لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش بھی کی، اور وہ کوشش بھی انہیں ’سپر سٹارز‘ اور ’فارنرز‘ کی ناک کے عین نیچے، جن کے سامنے اپنا امیج بچانے کی انہیں فکر تھی۔

اس پر وہ کہاوت عین ہو بہو پوری اترتی ہے، ’عذرِ گناہ بدتر از گناہ۔‘ یعنی گناہ کرنے کے بعد اس کا جو جواز پیش کیا جائے وہ گناہ سے بدتر ہو۔

سوشل میڈیا پر اس حوالے سے لوگ ابھی تک بحث کر رہے ہیں، جہاں صارفین کی توپوں کا رخ ڈاکٹر نعمان کی طرف ہے۔

اسی پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئےایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ جب ایک لیجنڈ اس شو کا بائیکاٹ کر رہے تھے تو باقی لوگ جو شو میں موجود تھے، ان کو بھی شو چھوڑ دینا چاہیے تھا۔

ایک اور ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ایک شرم ناک صورت حال کو چھپانے کے لیے ایک اور شرم ناک جھوٹ۔

ساقی احمد نامی صارف اپنی ٹویٹ میں شعیب اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’آپ نے بلکل درست کیا اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے، نعمان بد تمیزی کر رہے تھے اور ان کو اس برتاؤ کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں