بھارت کے زیر انتظام کشمیر: مزید ’ڈھائی ہزار فوجی‘ تعینات
(ڈیلی طالِب)
بھارت نے حالیہ ہفتوں کے دوران اپنے زیر انتظام کشمیر میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کیے ہیں۔
بھارتی حکام کے آج جاری ہونے والے بیان کے مطابق نیم فوجی دستوں کی یہ اضافی تعیناتی مشتبہ شدت پسندوں کے ہاتھوں مبینہ ٹارگٹ کلنگز کے واقعات میں اضافے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔
یہ نئی تعیناتی اس وقت کی گئی ہے جب یہ خطہ پہلے ہی دنیا میں سب زیادہ فوجی موجودگی والا علاقہ ہے جہاں کم از کم پانچ لاکھ بھارتی فوج تعینات ہیں۔
بھارت کی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ترجمان ابھی رام پنکج نے اے ایف پی کو بتایا: ’تقریباً ڈھائی ہزار فوجی خطے میں پہنچ چکے ہیں اور انہیں پوری وادی کشمیر میں تعینات کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مزید فوجی کشمیر پہنچ رہے ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک بھارتی پولیس افسر بتایا کہ رواں ہفتے سے تقریباً پانچ ہزار اضافی نیم فوجی دستے بھی وادی میں تعینات کیے جا رہے ہیں جن میں بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کے دستے بھی شامل ہیں۔
وادی پہنچنے والے کچھ بھارتی فوجیوں کو سویلین کمیونٹی ہالز میں رکھا گیا ہے جنہیں ریت کی بوریوں سے محفوظ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ ماہ سے اب تک ایک درجن افراد کو ہدف بنا کر نشانہ بنایا گیا ہے جن میں مقامی پولیس اہلکار، شمالی بھارت کی ریاستوں کے مزدور، سکھ اور ہندو برادریوں سے تعلق رکھنے والے مقامی افراد شامل ہیں۔
ان حملوں کے بعد بلٹ پروف گیئر اور خودکار رائفلز سے لیس پولیس اور نیم فوجی دستوں نے راستوں اور گھروں کی تلاشی کا عمل بھی تیز کردیا ہے۔
سرینگر میں حالیہ ہفتوں میں قائم کی گئی کئی نئی چوکیوں کے ارد گرد نئے تعینات فوجی نظر آ رہے ہیں۔
اگست 2019 میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے بھارتی آئین سے خطے کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد سے یہاں حالات کشیدہ ہیں جہاں بدترین لاک ڈاؤن اور مواصلات پر پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔